صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’ابن آدم‘‘سے اقتباس
بابا ! یہ میری بٹر فلائی مر گئی۔" فاطمہ آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو لئے بھاگتے ہوئے آئی ۔ وہ اپنا ہاتھ کھول کر مری ہوئی تتلی باپ کو دکھا رہی تھی۔ اس کے پیچے سنی بھی بھاگتا ہوا آیا تھا۔ اس کا سانس بے ربط تھا۔
" انکل میں Ù†Û’ اسے منع کیا تھا کہ اسے زور سے مت پکڑو، لیکن یہ کہتی تھی کہ میں اسے پیار کر رہی ہوں۔ اس Ù†Û’ زور سے پکڑا اور بٹر فلائی مر گئی۔" سنی Ù†Û’ جلدی جلدی وضاØ+ت کی۔
"بابا پیار کرنے سے بھی کوئی مرتا ہے کیا؟" فاطمہ کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گر رہے تھے۔ارفع نے بےساختہ ہی اسے اپنے ساتھ لگایا تھا۔ ارفع کے ساتھ لگانے پر وہ ہچکیاں لے لے کر رونے لگی۔